حدیث کا لغوی واصطلاحی معنی
حدیث کی اصطلاحی تعریف بیان کرنے سے پہلے حدیث کے لغوی معنی بیان کر دینا مناسب سمجھتا ہوں۔
زین الدین رازی نے مختار الصحاح میں حدیث کا معنی کچھ یوں بیان کیا کہ
''خبر خواہ قلیل ہو یا کثیر ہو اسے حدیث کہتے ہیں۔
اوراس کی جمع خلاف قیاس احادیث آتی ہے۔
امام فراء کہتے ہیں
احادیث کی واحد اُحدُوثۃ ہے پھراہل لغت نے اسے حدیث کی جمع بنا دیا۔
اورحدوث بھی اسی سے ہے۔کسی چیز کی عدم موجودگی کے بعد اس کا موجود ہونا حدوث کہلاتا ہے ۔
مقاییس اللغۃ
صاحب مقاییس اللغۃ ابو الحسین احمد بن فارس بن زکریا لکھتے ہیں۔کہ
حدث وھو کون الشئی لم یکن یقال حدث امر بعد ان لم یکن
حدث کہتے ہیں کسی چیز کا غیرموجودگی کے بعد موجود ہونا کہا جاتا ہے۔نہ ہونے کے بعد امر وقوع پذیر ہوا۔
نیز چھوٹی عمر والے بچے کو بھی الرجل الحدث کہا جاتا ہے ی۔اورحدیث بھی اسی سے ہے کیونکہ کلام بھی یکے بعد دیگرے وقوع پذیر ہوتا رہتا ہے ۔
اوراچھی گفتگو کرنے والے شخص کو بھی رجلٌ حدثٌ کہتے ہیں۔
القاموس المحیط
العلامۃ اللغوی مجد الدین محمد بن یعقوب فیروز آبادی لکھتے ہیں کہ
حدث حدوثا وحداثۃ یہ قدیم کی نقیض اورجب اسے قدم کے مقابلے میں ذکر کیا جائے تو اس کی دال کو ضمہ دیتے ہیں۔
نیز کسی کام یا معاملے کی اولیت یا ابتداء کو حدثان الامرکہتے ہیں۔
اورسال کے ابتداء میں برسنے والی بارشوں کو احداث کہتےہیں۔
اورحدیث بھی اسی سے ہے مطلب خبر ،حدیث،بات والاحدوثۃ اورکسی چیز کے بارے میں خبر دینے کو احدوثۃ کہتے ہیں۔
المنجد
المنجد میں ہے کہ
حَدَثٌ حُدوثا حداثۃٌ واقع ہونا یا نوپید ہونا نیز جب اسے قَدُمَ کے مقابلے میں بولتے ہیں تو عین کلمہ کو ضمہ دیتے ہیں جیسے
اَخَذَنِی ماقَدُمَ وما حَدُثَ
یعنی مجھے نئے اورپرانے غموں نے گھیر لیا۔
اس کے علاوہ دوسری جگہ ضمیر نہیں دیتے۔
نیز تحادثوا (باہم گفتگو کرنا)
الحدث نئی چیز نئی بات
الحادث نوپید چیز،قدیم کی ضد ہے ۔
حدیث بھی اسی سے ہے جمع حداث اورحدثاء مطلب نیا حدیث جمع احادیث،حدثان مطلب خبر کہا جاتا ہے کہ
صاروا احادیث
یعنی وہ لوگ ختم ہوگئے صرف ان کی بات ہی بات باقی رہے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں